تفسير ابن كثير



سورۃ النمل

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
وَيَوْمَ نَحْشُرُ مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ فَوْجًا مِمَّنْ يُكَذِّبُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ يُوزَعُونَ[83] حَتَّى إِذَا جَاءُوا قَالَ أَكَذَّبْتُمْ بِآيَاتِي وَلَمْ تُحِيطُوا بِهَا عِلْمًا أَمَّاذَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ[84] وَوَقَعَ الْقَوْلُ عَلَيْهِمْ بِمَا ظَلَمُوا فَهُمْ لَا يَنْطِقُونَ[85] أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ[86]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک جماعت اکٹھی کریں گے، ان لوگوں سے جو ہماری آیات کو جھٹلاتے تھے، پھر ان کی قسمیں بنائی جائیں گی۔ [83] یہاں تک کہ جب وہ آجائیں گے تو فرمائے گا کیا تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا، حالانکہ تم نے ان کا پورا علم حاصل نہ کیا تھا، یا کیا تھا جو تم کیا کرتے تھے؟ [84] اور ان پر بات واقع ہوجائے گی، اس کے بدلے جو انھوں نے ظلم کیا، پس وہ نہیں بولیں گے۔ [85] کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو بنایا، تاکہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقینا بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ [86]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروه کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر ﻻئیں گے پھر وه سب کے سب الگ کر دیئے جائیں گے [83] جب سب کے سب آپہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا؟ اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کچھ کرتے رہے؟ [84] بسبب اس کے کہ انہوں نے ﻇلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وه کچھ بول نہ سکیں گے [85] کیا وه دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لیے بنایا ہے کہ وه اس میں آرام حاصل کرلیں اور دن کو ہم نے دکھلانے واﻻ بنایا ہے، یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان ویقین رکھتے ہیں [86]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] اور جس روز ہم ہر اُمت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو اُن کی جماعت بندی کی جائے گی [83] یہاں تک کہ جب (سب) آجائیں گے تو (خدا) فرمائے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلا دیا تھا اور تم نے (اپنے) علم سے ان پر احاطہ تو کیا ہی نہ تھا۔ بھلا تم کیا کرتے تھے [84] اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہوکر رہے گا تو وہ بول بھی نہ سکیں گے [85] کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے) بنایا ہے کہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن (بنایا ہے کہ اس میں کام کریں) بےشک اس میں مومن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں [86]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 83، 84، 85، 86،

دابتہ الارض ٭٭

اللہ کی باتوں کو نہ ماننے والوں کا اللہ کے سامنے حشر ہو گا اور وہاں انہیں ڈانٹ ڈپٹ ہو گی تاکہ ان کی ذلت وحقارت ہو۔ ہر قوم میں سے ہر زمانے کے ایسے لوگوں کے گروہ الگ الگ پیش ہونگے جیسے فرمان ہے «اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ» [37-الصافات:22] ‏‏‏‏ ” ظالموں کو اور ان کے جوڑوں کو جمع کرو۔ “ اور جیسے فرمان ہے «وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ» [81-التكوير:7] ‏‏‏‏ ” جب کہ نفسوں کی جوڑیاں ملائی جائیں گی۔ “

یہ سب ایک دوسرے کو دھکے دیں گے اور اول والے آخر والوں کو رد کریں گے۔ پھر سب کے سب جانوروں کی طرح ہنکا کر اللہ کے سامنے لائیں جائیں گے۔ ان کے حاضر ہوتے ہی وہ منتقم حقیقی نہایت غصہ سے ان سے باز پرس کرے گا۔ یہ نیکیوں سے خالی ہاتھ ہونگے۔

جیسے فرمایا «فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلَّىٰ * وَلَـٰكِن كَذَّبَ وَتَوَلَّىٰ» ‏‏‏‏ [75-القيامة:32-31] ‏‏‏‏ ” یعنی نہ انہوں نے سچائی کی تھی نہ نمازیں پڑھی تھیں بلکہ جھٹلایا تھا اور منہ موڑا تھا۔ “ پس ان پر حجت ثابت ہو جائے گی اور کوئی عذر نہ کر سکیں گے۔

جیسے فرمان ہے «هَـٰذَا يَوْمُ لَا يَنطِقُونَ» * «وَلَا يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ» * «وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِّلْمُكَذِّبِينَ» [77-المرسلات:37-35] ‏‏‏‏ ” یہ وہ دن ہے کہ بول نہ سکیں گے اور نہ کوئی معقول عذر پیش کر سکیں گے اور نہ غیر معقول معذرت کی اجازت پائیں گے۔“

پس ان کے ذمہ بات ثابت ہو جائے گی۔ ششدرو حیران رہ جائیں گے اپنے ظلم کا بدلہ خوب پائیں گے۔ دنیا میں ظالم تھے اب جس کے سامنے کھٹے ہونگے وہ عالم الغیب ہے کوئی بات بنائے نہ بنے گی۔
6509

پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے اور اپنی بلندئ شان بتاتا ہے اور اپنی عظیم الشان سلطنت دکھاتا ہے جو کھلی دلیل ہے۔ اس کی اطاعت کی فرضیت پر اور اس کے حکموں کے بجا لانے اور اس کے منع کردہ کاموں سے رکے رہنے کی ضروت پر۔ اور اس کے نبیوں کو سچا ماننے کی اصلیت پر۔ کہ اس نے رات کو پرسکون بنایا تاکہ تم اس میں آرام حاصل کر لو اور دن بھر کی تھکان دور کر لو اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم اپنی معاش کی تلاش کر لو سفر تجارت کاروبار باآسانی کر سکو۔ یہ تمام چیزیں ایک مومن کے لیے تو کافی سے زیادہ دلیل ہیں۔
6510



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.